کرونا سے نجات کی راہ رجوع الہی
"فاعتبروا يا اولي الابصار" آنکھیں رکھنے والو عبرت حاصل کرو
پچھلے سال سوشل میڈیا میں بھرپور مہم کے ذریعے آگاھی، احتیاطی تدابیر اور مساجد میں تذکیر اور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجے میں کرونا وباء کی شدت کافی کم ہو گئی تھی البتہ یہ بات خصوصی طور پر نوٹ کی گئی کہ جس دن اسلام آباد اور دوسرے شہروں میں آوارہ و بدکردار طبقے نے ”میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ لگاتے ہوۓ "حقوق نسواں" اور "آزادی نسواں" کی آڑ میں بیحیائی بے شرمی ، ھم جنس پرستی اور فحاشی کا کھلم کھلا پرچار کیا اور واھیات بینرز اور نعرے بلند کئے اس کے بعد سے دوبارہ کرونا کا زور بڑھنا شروع ھو گیا اس بات کی بڑے واضح طور پر ریکارڈ سے تصدیق کی جا سکتی ھے ۔
امام ابن کثیر رحمة الله علیہ روایت کرتے ہیں کہ جب شام، عراق اور حجاز کے علاقوں میں طاعون کی وباء پھیلی جس میں لوگوں کو سخت بخار ہوجانے کے بعد موت واقع ھو جاتی تھی نتیجتاً ھزاروں ھلاکتیں ھوئیں اور وباء رکنے کا نام نہیں لے رھی تھی یہاں تک کہ بیشمار گھریلو اور پالتو جانور، چوپائے اور جنگلی جانور تک ہلاک ہوگئے، دودھ اور گوشت کی شدید قلت ہونے
لگی.
اس وباء کے ساتھ ھی تیز گرم ہوائیں اور طوفان بھی شروع ھو گئے اور بیشمار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے لوگوں کو ایسے محسوس ہوا گویا قیامت آگئی ہو
اس خوفناک صورتحال کا سد باب کرنے کے لئے وقت کے عباسی حکمران "المقتدی بامراللہ" نے علماء کرام سے مشاورت کے بعد حکم جاری کیا کہ:
• سب لوگ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم کریں
• گناہ سے روکیں
• میوزک کے تمام آلات توڑ دئے گئے
• شراب کے مٹکے اور بوتلیں پھینک دی گئیں
• ریاست میں موجود تمام معروف بد چلن اور بدکاروں کو جلاوطن کردیا گیا
•رجوع الی اللہ کو فروغ دیا گیا
نتیجتاً حیرت انگیز طور پر تھوڑے ہی عرصے میں وبائی ھلاکتیں رک گئیں اور صورتحال معمول پر آ گئی۔
"حوالہ(البدايه، والنهاية ١٣/ ٢١٦ ) لوگوں کے لئے سبق آموز
تمام مسلمان رمضان کے بابرکت مهینے میں دعاؤں کا اہتمام کیجئے اور توبہ استغفراللہ بےشمار کریں اور نیکیوں کو پھیلائیں ۔ جزاک اللہ خیرا
No comments:
Post a Comment